Now Playing Kumar Sanu Hit Songs Non Stop


اب آپ کے شہر تونسہ میں لکی ایرانی سرکس



شہزادہ مقرن سعودی ولی عہد مقرر، نواز شریف اور مشرف کا معاہدہ ، یہ تو وہی ہیں!

شاہ عبداللہ کی وفات اور سلمان بن عبدالعزیز کے سعودی فرمانروابننے کے بعد شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز کو سعودی ولی عہد بنا دیاگیاہے اور اس تقرری کو سعودی عرب کے حوالے سے نہایت اہم تصور کیاجارہاہے جبکہ اس سے قبل وہ سعودی انٹیلی جنس کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ شاہ عبداللہ کے سابق مشیر 70سالہ شہزادہ مقرن کو پاکستان ک حوالے سے بھی ایک اعزاز حاصل ہے لیکن شاید آپ کو یاد نہ ہو۔ یہ وہی پرنس مقرن بن عبدالعزیز ہیں جو کہ 2007ءمیں پاکستان تشریف لائے تھے اور نواز شریف اور پرویز مشرف کے درمیان ہونے والے جلاوطنی کے معاہدے کا راز افشاں کیا تھا۔ یہ دورہ اس وقت کیا گیا تھا جب میاں محمد نواز شریف کسی بھی معاہدے کے وجود سے انکاری تھے اور وطن واپسی کے لئے پرتول رہے تھے۔ اس وقت لبنانی سیاسی رہنما سعد الحریری بھی پرنس مقرن کے ساتھ تشریف لائے تھے اور دونوں نے اسلام آباد میں باقاعدہ پریس کانفرنس کرکے نواز شریف کو معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے دس سال جلاوطنی مکمل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ اس موقع پر وہ معاہدے کی خلاف ورزی پر خاصے ناخوش نظر آئے تھے تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ اب وہ سعودی عرب کے اہم ترین عہدے پر فائز ہوچکے ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ شہزادہ مقرن کی خدا نے عمردرازی کی تو وہ ایک دن بادشاہ بھی بنیں گے ۔ ایسے میں سوال یہ اٹھایا جارہا ہے کہ ان حالات میں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کا مستقبل کیا ہوگا؟ کیا سعودی شہزادے کو اب بھی معاہدے کی خلاف ورزی یاد ہے؟ کیا اس خلاف ورزی کے بدلے میں سابق صدر کو کوئی رعایت دینی پڑے گی؟ یا پرنس مقرن بھی نواز شریف کی طرح اس معاہدے کو بھول چکے ہیں۔
شہزادہ مقرن 1945ءمیں پیدا ہوئے جہاں ابتدائی تعلیم شاہی سکول میں حاصل کی ، ریاض میں میٹرک کی ، 1964ءمیں سعودی رائل ایئرفورس میں شمولیت اختیار کی اور 1968ءمیں برطانیہ سے ایروناٹکس کی ڈگری حاصل کی جبکہ 1980ءتک ایئرفورس کے ساتھ رہے ۔

نئے سعودی فرمانروا کی زندگی کے بارے میں چند باتیں جو شاید ہی کسی کو معلوم ہوں

سعودی عرب کے نئے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود کے بارے وہ باتیں جو شاید آپ کومعلوم نہ ہوں

شاہ عبداللہ کی وفات کے بعداُن کے سوتیلے بھائی سلمان بن عبدالعزیز السعود کو سعودی عرب کا فرمانروامنتخب کردیاگیاہے اور وہ شاہ عبداللہ کی تدفین کے بعد عشاءکے وقت حلف اُٹھائیں گے جبکہ اس سے پہلے وہ سعودی ولی عہد کے عہدے پر براجمان تھے ۔ 
31دسمبر 1935ءکو پیداہونیوالے 79سالہ سلمان بن عبدالعزیز ، ابن سعود کے پچیسویں بیٹھے ہیں ، اُنہوں نے ابتدائی تعلیم شاہی سکول میں ہی حاصل کی اور مذہب و جدید سائنس بھی پڑھی۔
1950ءکی دہائی میں سلمان بن عبدالعزیز باقاعدہ عملی سیاست میں آئے اور شاہ عبدالعزیز نے 17مارچ1954ءکوصرف 19سال کی عمرمیں شہزادہ سلمان کو اپنا نمائندہ اور میئرریاض بنادیا۔بعدازاں بادشاہ سعود نے 19اپریل1955ءکو وزیرکے عہد ہ کے برابردوبارہ ریاض کا میئربنادیا لیکن پچیس دسمبر 1960ءکو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔ 
شہزادہ سلمان کو چار فروری 1963ءکو اِسی صوبے یعنی ریاض کا گورنر بنادیاگیا اور2011ءتک اڑتالیس سال کے لیے گورنر رہے ۔ اپنی گورنری کے دوران شہزادہ سلمان نے ترقیاتی کاموں کو ترجیح دی اور ریاض کو ایک دیہات سے جدید شہرمیں بدل دیا، سیاحوں کی توجہ حاصل کی ، بڑے پراجیکٹ اور بیرونی سرمایہ کاری پر توجہ دی ، وہ بھی شاہ عبداللہ کی طرح مغرب کے ساتھ معاشی تعلقات کے حامی ہیں ۔ 
بتایاگیاہے کہ 2011ءمیں اُنہوں نے بھکاریوں کیخلا ف مہم چلائی ، غیرملکیوں کو اپنے وطن بھیجا جبکہ سعودیوں کو اصلاحی مراکز کے حوالے کیا۔ 
و ہ پانچ نومبر2011ءمیں شہزادہ سلطان کی جگہ وزیردفاع اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ممبربنے ۔ کہاجاتاہے کہ اُن کی صلاحیتوں اور ڈپلومیٹک طبیعت کی وجہ سے وزیردفاع بنایاگیا۔وہ خاندانی جھگڑے ختم کرانے میں بھی معروف ہیں جبکہ شاہی فیملی کی درمیانی نسل ہونے کی وجہ سے بھی وہ چھ بھائیوں سمیت اہمیت رکھتے ہیں، لمبی گورنرشپ بھی ایک وجہ تھی جس دوران اُنہوں نے عرب اور عالمی دنیامیں کافی تعلقات بنائے ، اپریل 2013ءمیں اوبامااور ڈیوڈکیمرون سے بھی امریکہ وبرطانیہ میں ملے ۔ 
18جون 2012ءکو نائف بن عبدالعزیز کی وفات کے بعدسعودی ولی عہد بنے ۔
  • مخالفین کے بارے میں دیگر شاہی خاندان کے لوگوں کے برعکس سفارتی رویہ رکھتے ہیں لیکن اُنہیں سیاسی ریفارمز سے دلچسپی نہیں ، وہ سیاسی تبدیلیوں کی بجائے معاشی تبدیلیوں کے خواہاں ہیں ۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شاہ عبداللہ کے برعکس نئے فرمانروا تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر سب سے زیادہ تیل نکالنے والے ملک کی پیداوار میں ردوبدل کرسکتے ہیں اور وہ معاشی تبدیلیاں لاکر سعودی معیشت کو مضبوط بنانا،خسارہ کم کرناچاہتے ہیں تاہم حتمی فیصلے چند دن میں سامنے آنے کا امکان ہے ۔
23فروری 2013ءکو شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے مائیکروبلاگنگ ویب سائیٹ ٹوئٹر پر اپنا اکاﺅنٹ بھی بنالیا۔ 
شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد 23فروری 2015ءکو شہزادہ سلمان نے تخت سنبھال لیا جس کا حلف وہ شام کو اُٹھائیں گے ۔ 
سلمان کے بیٹوں میں ڈپٹی وزیرپٹرولیم شہززادہ عبدالعزیز، گورنر مدینہ شہزادہ فیصل ، پہلے عرب خلاءباز اور ٹورازم اتھارٹی کے ہیڈشہزادہ سلطان وغیرہ شامل ہیں ۔

شاہ عبداللہ کا انتقال ،حکومت پاکستان نے اعلان کردی

       نواز شریف اور عمران خان جنازے میں شرکت کرینگے



شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے انتقال پر حکومت پاکستان نے ملک بھر میں یوم سوگ کا اعلان کردیا آج پاکستان بھر میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا جبکہ جمعہ کے نماز میں شاہ عبداللہ کے ایثال ثواب کیلئے خصوصی دعائیں کی جائیگی دوسری جانب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ،وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور دیگر اعلیٰ حکام شاہ عبداللہ کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے ہنگامی طور پر سعودی عرب روانہ ہوگئے وہ ریاض میں شاہ عبداللہ کی نماز جنازہ میں پاکستان کی نمائندگی کرینگے دوسری جانب امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جو پہلے سے سعودی عرب میں موجود ہیں وہ ڈاکٹر طاہر القادری کے ہمراہ نماز جنازہ میں شرکت کرینگے ۔

Choti Choti Khushiyan Full Episode 186 on Geo Tv 22 jan 2015

Choti Choti Khushiyan Full Episode 186 on Geo Tv 22 jan 2015 



Choti Choti Khushiyan Full Episode 186 on Geo Tv 22 jan 2015. Watch Choti Choti Khushiyan Episode 186 on-line. Watch Full Drama Serial Choti Choti Khushiyan Geo Tv . Daily Motion video Choti Choti Khushiyan Full Episode 186 on 22 jan 2015. Choti Choti Khushiyan Episode 186 YouTube Links 22 jan 2015. Choti Choti Khushiyan Episode 186 Tune.pk Videos. Geo Tv Drama Choti Choti Khushiyan Full Episode 186 Playwire Video. Choti Choti Khushiyan Episode 186 prime quality Video. Choti Choti Khushiyan Full Episode 186 Geo Tv Drama on-line 22 jan 2015.

تیز اور سستا ترین انٹرنیٹ، ہر جگہ سب کیلئے، وہ خواب جو پورا ہونے کو ہے

آج کی دنیا میں انٹرنیٹ زندگی کا لازمی حصہ بن چکا ہے مگر آج بھی دنیا کی نصف آبادی اس ضروری سہولت سے محروم ہے۔ اگرچہ دوردراز دیہاتوں اور جنگلوں میں بسنے والے غریب لوگ اس سہولت کو اپنی طاقت سے حاصل نہیں کر سکتے مگر دنیا کے دو مشہور ترین افراد تمام دنیا میں مفت انٹرنیٹ فراہم کرنے کیلئے میدان میں اتر آئے ہیں۔
یہ دو شخصیات ورجن گروپ کے سربراہ رچرڈ برینسن اور ٹیسلا موٹرز کے سربراہ ایلان سک ہیں۔ پہلے رچرڈ نے اعلان کیا کہ وہ دنیا بھر میں تیز رفتار انٹرنیٹ مفت فراہم کرنے کیلئے تقریباً 650 خلائی سیاروں پر مشتمل جال زمین کے گرد پھیلا دیں گے۔ یہ خلائی سیارے زمین پر ہر ملک میں نصب سگنلز موصول کرنے والے مراکز کو ڈیٹا فراہم کریں گے۔ رچرڈ کہتے ہیں کہ مقامی موبائل فون کمپنیوں کیساتھ معاہدے کر کے ہر جگہ مفت انٹرنیٹ پہنچایا جائے گا۔ اب دوسرا اعلان ایلان کی طرف سے سامنے آیا ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ 4,000 سے زائد خلائی سیارے آسمان کی بلندیوں میں پہنچائے جائیں گے تاکہ دنیا کے تمام لوگ انٹرنیٹ کی سہولت سے مستفید ہو سکیں۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے گوگل کی طرف سے ’Project Loons‘ کا آغاز کیا جا چکا ہے جس کے تحت خلاء میں انٹرنیٹ ٹیکنالوجی سے لیس غبارے بھیجے جائیں گے جو دنیا کے دوردراز مقامات پر انٹرنیٹ فراہم کریں گے۔

New time line

welcome to timeline

fakfdk

fadkfdak